Labour Day / Workers Day
یومِ مزدور اور کڑوا سچ :
سوال ہے کہ کیا آج کسی کو علم ہے کہ آج کا دن مزدوروں کے نام ہے اور کیوں ہے؟
یہاں تو آج بھی ہم سوشل میڈیا پر پوسٹنگ کرنے والوں کے ہاں گھر کام کرنے والے اور والیاں آئے ہوئے ہیں۔ دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کتنوں نے آج ان کو چھٹی دی ہے؟
ہاں پوسٹس لگا دی ہیں میری طرح لیکن مزدور نہ فیس بک پر ہوتا ہے، نہ ٹوئیٹر کی بک بک پڑھتا ہے، نہ اس کو انسٹا گرام سمجھ آتی ہے ۔۔۔
ہمارے پاس تو اس دن پر لکھنے کے لئے تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات کے علاوہ کوئی شعر بھی نہیں۔ لے دے کر جالب بچ جاتا ہے یا فیض کی چار باتیں۔ باقی دنیا بھر کے محنت کشو ایک ہو جاو جیسی باتیں تو آپ کو ویسے ہی سماج دشمن، ملک دشمن اور مذہب دشمن لگتی ہیں۔
یوم مزدور مبارک بھی نہیں کہہ سکتے، مزدوروں کا مجبوروں کا بھلا کوئی دن ہوتا ہے، ان کا تو ہر دن ہوتا ہے۔۔ (ایک جیسا) روزہ رکھیں، جائیں چادر اوڑھ کر سو جائیں۔ مزدور کون، اس کے حالات کیا اس کے مسائل کیا، اس کو کیا ملتا ہے، اینٹیوں کے بھٹہ سے ہڈیاں پگھلاتی بھٹیوں تک، کان کنوں سے لے کر فیکٹریوں تک، کھیتوں سے گھروں تک، چائلڈ لیبر سے جبری مشقت تک، جنسی استحصال سے لے کر تشدد تک۔۔۔ جبر و استبداد کی لاتعداد کہانیاں ہیں جو جا بجا معاشرے میں بکھری رہتی ہیں جو ہم پیٹ بھروں، محلاتی حکمرانوں، نظام شاہی قائم رکھتے بابووں، نسل در نسل گدی نشینوں اور منبر و محراب کے ٹھیکے داروں سے ہمیشہ اوجھل رہتی ہیں۔ البتہ یکم مئی پر سب کو لگتا ہے یہ مزدور ہم ہی ہیں۔ باقیوں کے لئے طرح طرح کی تاویلات کے ٹیکے ہمارے پاس ہیں۔
محنت کشوں کے عالمی دن کی سرمایہ دارانہ نظام میں وہی حیثیت ہے جو یوم خواتین کی پدرسری معاشرے میں ہے۔
نہ آپ نے سرمای دارانہ نظام میں جھانکنے کا تکلف کرنا ہے نہ آپ کو پدرسری سے کوئی مسئلہ ہے۔ بس جو جس کا جہاں جتنا جیسا داو لگ رہا ہے، دیہاڑی لگا رہا ہے۔
ہم بھی لگا رہے ہیں، آپ بھی لگائیں۔۔۔ مزدور کا کیا ہے؟
مفلس جو اگر تن کی قبا بیچ رہا ہے
واعظ بھی تو منبر پہ دعا بیچ رہا ہے
دونوں کو ہے درپیش سوال اپنے شکم کا
ایک اپنی خودی ایک خدا بیچ رہا ہے
(حبیب جالب)
Labor Day – Labour Day – International Labour Day – Workers Day – 1st May – First May – Mazdor – Urdu Article – Urdu Information – Urdu Poetry – Urdu Encyclopedia