سلائی مشین کی ایجاد کی نہایت دلچسپ کہانی

Invention of Sewing Machine (Urdu)

سلائی مشین کی ایجاد کی نہایت دلچسپ کہانی

تحریر وتحقیق ؛ سائرہ سید

امریکہ کی ریاست مسا چوسٹ میں الیس ہوے نامی ایک معمولی کاریگر مقیم تھا۔ الیس ہووے کی پیدائش 1819 میں ہوئی اور بدقسمتی سے صرف 48 سال کی عمر میں ہی اس کی زندگی نے اس کو خیرباد کہہ دیا اور اس کی وفات ہو گئی۔ مگر الیس ہووے نے اپنی زندگی میں دنیا کو ایک ایسی چیز دے کر گیاجسے دنیا والے رہتی دنیا تک نہیں بھولیں گے اور یہ چیز سلائی کرنے والی مشین تھی جو الیس نے 1845ٔ میں ایجاد کی تھی اور اس ایجاد نے کپڑوں کی تیاری میں ایک نیا انقلاب برپا کر دیا۔

سلائی مشین کا موجد ایلس ہوے

الیس ہوے نے ابتدا ء میں جو سلائی مشین بنائی تھی اس مشین میں دھاگے کی سوئی کا چھید سوئی کی جڑ میں ہوتا تھا بالکل ایسے ہی جیسے ہم روزمرہ زندگی میں اسستعمال ہونے والی ہاتھ کی سوئی میں دیکھتے ہیں۔الیس نے بھی جب سلائی مشین بنانے کا کام شروع کیا تو ہزاروں سال سے رائج اسی طرز کو اپنایا اور اپنی مشین میں بھی چھید سوئی کی جڑ میں ہی بنایا مگر اس چھید کے جڑ میں ہونے کی وجہ سے مشین ٹھیک طرح سے کام نہیں کرتی تھی اور مشین پر صرف جوتے سینے کا کام ہو پاتا تھا مگر کپڑے سینے کے لیے مشین نا مناسب تھی۔

الیس ایک عرصے تک اس بات پر غورو غوص کرتا رہا کہ آخر اس مشکل کا کیسے تدارک کیا جائے ۔ بالا آخر قسمت مہربان ہوئی اور الیس نے ایک خواب دیکھا جس نے اس کو درپیش مشکل کا تدارک کر دیا۔ خواب میں اس نے دیکھا کہ وہ ایک وحشی قبیلے کے ہاتھوں پکڑا گیا ہے اور الیس کو حکم دیا جا تا ہے کہ 24 گھنٹوں کے اندر سلائی مشین تیار کر کے دے ورنہ اس کو مار دیا جائے گا۔ الیس نے
مشین مقرر کیے ہوئے وقت میں تیار کرنے کی بھرپور کوشش کی مگر وہ مشین بنانے میں ناکام رہا۔ مدت پوری ہونے پر قبیلے کے لوگ الیس کو مارنے کے لیے ہاتھوں میں برچھے اُٹھائے دوڑ پڑے۔ ہووے نے جب برچھوں کو غور سے دیکھا تو ہر برچھے کی نوک پر ایک چھید نظر آیا یہ دیکھتے ہی الیس کی آنکھ کھل گئی اور وہ خواب سے باہر نکل آیا۔

ایلس کے اس خواب نے مشین کی تیار ی میں حائل مشکل دور کر دی اور اس نے برچھوں کی طرح دھاگے کی سوئی میں نیچلی جانب چھید بنایا اور اب نتیجہ مختلف تھا۔وہی مشین جو چھید اوپر ہونےکی وجہ سےٹھیک سے کام نہیں کر پا رہی تھی اب چھید نیچے ہونے کی وجہ سے ٹھیک سے کام کرنے لگی۔ ہووئے کے لاشعور نے اس کے ذہن کو تصویر کا دوسرا رخ دکھایا جسے و ہ سمجھ گیا اور اسے اپنے سوالوں کا جواب مل گیا۔

بےشک کڑی محنت اور کوشش کی جائے تو قدرت بھی آپ کو حائل مشکلات میں مدد فراہم کرتی ہے