خواتین کا عالمی دن

International Women’s Day

خواتین کا عالمی دن

تحریر : فرح نقوی

خدا نے انسان کی تخلیق کو وجود میں لانے کے لیے عورت کو عظیم منصب عطا کیا۔ چاہے کوئی بڑے سے بڑا عالم فاضل یا کسی بھی بلند مرتبے تک پہنچ جاۓ لیکن اس کی جنت اس کی ماں قدموں میں رکھ دی اور پھر جب اپنی محبت کا اظہار کیا تو اس کا ذریعہ اور مثال بھی عورت کے وجود کو بنایا اور کہا کہ اگر میری محبت کا اندازہ لگانا ہو تو ماں کی محبت کو ریکھ کر لگا لو کہ میں اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے بھی ذیادہ پیار کرتا ہوں۔۔

آج دنیا میں جتنے بھی ماہرِ نفسیات ہیں ان کی تحقیق اور مشاہدے سے یہ بات ثابت ہے کہ ماں جو کچھ بھی سوچتی ہے جو بھی عمل کرتی ہے اُس کے اثرات ہونے والے بچے پہ پڑتے ہیں اور پھر بچے کے ابتدائی پانچ برس جو اس کی تربیت کے لیے نہایت اہم ہوتے ہیں ماں کی گود کو پہلی درسگاہ قرار دیا۔ اگر عورتوں میں کوئی صلاحیت نہ ہوتی تو خدا یہ اہم کام اس کے سپرد ہرگز نہ کرتا۔ تاریخ کے اوراق کھولیں تو پتہ چلتا ہے کہ ہر زمانے میں اور تقریباً ہر خطۂ ارض پر عورتوں کو ظلم و زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، کہیں اپنے عیش و أرام کی خاطر اس کو خریدا گیا کبھی حیوانوں سے بد تر سلوک روا رکھا گیا۔۔

قدیم عرب معاشرے میں بیٹی پیدا ہوتے ہی زندہ گاڑھ دی جاتی اور کہیں ایسے رسم و رواج کی بھینٹ چڑھا کے شوہر کے ساتھ ہی دفنایا جاتا یا جلا دیا جاتا بیوہ کے لئے ہر خوشی حرام تھی عورت کو بُرائی کا مجسمہ جیسے القابات سے نوازا جاتا کوئی معاشی معاشرتی سماجی حقوق حاصل نہ تھے أزادانہ خرید و فروخت کے کام لائی جاتی۔ اور ساری زندگی باپ بھائی شوہر اور بیٹوں کی محکوم ہوا کرتی تھی آج بھی مسائل اور مظالم کا سلسلہ مختلف طریقوں سے موجود ہے گھر میں امتیازی سلوک، پسند کی شادی کا اختیار نہ دینا، نو عمری میں شادی حمل و زچگی کی پیچیدگیوں سے گزرنا ظلم و ستم کا نشانہ بناۓ جانا کبھی غیرت کے نام پہ قتل کبھی بدلے کی آگ میں جل کر تیزاب پھینکنا جیسے واقعات آۓ روز سُننے کو ملتے ہیں ۔

لہٰذا یہ بات سمجھنے کی ہے جہالت اور نادانی انسانیت کے لئے ایک بہت بڑی بلا ہے اکثر اخلاقی، نفسیاتی ، اجتمائی اور انفرادی تباہیوں، بدبختیوں کا سر چشمہ یہ عوامل ہیں شاید کسی بھی دین، قانون اور مذہب نے حصولِ علم کی اتنی تاکید نہیں کی جتنی دینِ اسلام نے کی دراصل دین نے جو آزادی و خود مختاری اور عظمت عطا کی ہے اس کی روشنی میں اپنے حقوق سے روشناس نہ ہونا اور اپنے مقام و مرتبے کو نہ پہچاننے کی وجہ سے آج عورت بے اعتمادی اور ظلم کا شکار ہے۔ خواتین کے عالمی دن کے موقعے پر تین ایسی شخصیات کا تزکرہ ضروری ہے جن کی سیرت تمام عورتوں کے لئے نمونہِ عمل ہے، تاریخ کے اوراق پہ اگر نگاہ ڈالیں تو حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ جہاد ِ زندگانی میں خواتین کی سعی اور کوشش مردوں کے برابر رہی ہے۔

جنابِ خدیجہ الکبری سلام اللہ علیھا کی شخصیت وہ ہے کہ آپ دنیائے عرب کی وہ ملکہ تھیں کہ جِس کی مثال کہیں نہں ملتی لیکن اپنی ساری دولت دین کی راہ میں خرچ کر کے احیائے اسلام کی جِدوجہد میں آپ کا آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ہمراہ کٹھن ترین منازل طے کرنا تاریخِ اسلام کا بے نظیر باب ہے آپ کی ایثار اور قربانی نے اسلام کی بنیادوں کو مضبوط کیا اور آپ کے اس عمل کو خداوندِ عالم نے اپنا عمل کہا۔۔

خاتونِ جنت جنابِ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی ذاتِ گرامی کائنات کی تمام عورتوں کی سردار اور عالمِ انسانیت کے لئے مینارہ نور ہیں، ایک ایسی کامل ترین ہستی جو اپنی روح ، فکر ، علم و دانش ، ذہد و عبادت اور ثابت قدمی حتیٰ کے زندگی کے تمام امور میں ایک اعلیٰ و ارفع نمونۂ عمل ہیں۔ آپ کی عظمت کی دلیل کے لئے یہ حدیث کافی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا میرا ٹکڑا ہيں تو اب جو جو بھی خصوصیات رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات میں موجود ہیں وہ تمام سیدہ فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا میں بھی موجود ہیں ۔۔

تاریخِ عالم کی ایک اور مثالی خاتون جنابِ زينب سلام اللہ علیھا جنھوں نے بقاۓ اسلام کی خاطر ان تمام مراحل کو خندہ پیشانی سے اسطرح طے کیا جس میں بڑے بڑوں کے حوصلے پست ہو جاتے ہیں مگر آپ نے اپنے کردار کی عظمت اور انقلابی خطبات سے ضمیرِ انسانی کو قیامت تک کے لئے بیداری کا جام پِلا دیا ۔ پردیش میں عزیز و اقارب کا جدا ہونا وہ بھی اس انداز سے کہ جس کے تصور سے ہی انسان کانپ اُٹھے وہ سب آپ نے اپنی آنکھوں سے دیکھنے اور ان حالات ميں اگر کوئی عام خاتون ہوتیں تو غم سے نڈھال ہو کر بیٹھ جاتیں لیکن آپ اپنی پوری طاقت اور کامل آگاہی سے اُٹھیں اوراس لشکر میں موجود خواتین اور بچوں کی سر پرستی فرمائی اور مقصدِ امام حسین کو استعماری و طاغوتی سازشوں کے باوجود پسِ پردہ جانے نہیں دیا اور اپنے خطبات سے دشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملا کر حق کو اسطرح أشکار کیا کہ مقصدِ امام حسین کو تاریخ کی تاریک راہداریوں میں گُم ہونے سے بچایا اور ظالم کی اسطرح پہچان کرائی کہ ہمیشہ کے لیے لعنت اور ملامت کا حقدار بنا دیا۔۔

آج کی خواتین اگر حقیقتاً اپنے منصب وعظمت کو پہچان لیں اور ان مخدراتِ عصمت کے سیرت و کردار کو نمونۂ عمل بنائیں تو حُریت ، شجاعت، تہزیب ، آگاہی ، عزت و عفت ، اور عظیم مقاصد کی تکمیل اس درسگاہ سے سُرخرو ہو کر ہی ممکن ہے اور اپنی حفاظت کے حصار کے بعد ہی ایک طاقتور آواز کی صورت میں زمانے کے ہر غاصب اور جابر کی آواز کو دبا سکتی ہیں ۔ لیکن اپنی قدر و منزلت کو نہ جاننے کی صورت میں اور دامنِ عصمت سے منسلک نہ ہونے کی وجہ سے آزادئ نسواں کے نام پر ايک کٹھ پُتلی کی مانند اپنی منزل اور حدف سے دُور ايک گمنام راستے پر ہمیشہ گامزن رہیں گی۔!

Youm E Khawateen

Artist : Saira Syed – ArtXpert

8 March – Aurat – Mother – Sister – Daughter – Wife – Role Models – Hazrat Khadija – Hazrat Fatima – Hazrat Zainab – Art