پاکستان میں محکمہ صحت کی حالتِ ذار
Condition of Health Department in Pakistan (Urdu)
تحریر: سائرہ سید
صحت کے شعبے کو ہمیشہ عزت و تکریم کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے ۔لیکن ہمارے معاشرے میں لوگ دولت کے نشے میں اندھے ہو چُکے ہیں اور کچھ کالے دھن کے متوالے انسانی زندگیوں سے کھیل کر اپنی دولت کمانے کی ہوس کو پورا کرنے سےبھی دریغ نہیں کرتے۔ پاکستان میں جعلی ادویات اور اتائی ڈاکڑوں کی بھرمار ہے جو معصوم شہریوں کی صحت سے جعلی دوایوں اور اتائی علاج کے ذریعہ نہ صرف دولت لوٹ رہے ہیں بلکہ ان کی زندگی سے بھی کھیل رہے ہیں۔ مُلک بھر میں جعلی ادویات، اتائی ڈاکڑ، غیر رجسڑڈ میڈیکل کمپنیاں بغیر کسی خوف و خطر انسانی جانوں اور صحت سے کھیل کر نوٹ چھاپنے میں مصروف ہیں۔ محکمہ صحت تو صرف نام کی کاروائی کرتا ہے اور وقت آنے پر ڈرگ انسپکڑز رقم کے لالچ میں کوئی بھی سخت کاروائی نہیں کرتے بلکہ چند روپوں کے عوض اپنے ضمیر کا سودا کر لیتے ہیں۔
ہر علاقے اور گلیوں میں موجو د جعلی ڈاکڑز نہ صرف مریضو ں کوادویات فراہم کرتے ہیں بلکہ آپریشن کرنے سے بھی گریز نہیںکرتے۔ ہر شہر میں ان کی تعداد سینکڑوں میں نہیں بلکہ ہزاروں میں ہے ۔ بہت سے جعلی کلینک تو ایسےبھی ہیں جن کے اندر جاتے ہی آپ کو یہ احساس ہوتا ہے جیسے وہاں دنیا بھر کے قابل ترین ڈاکٹرز کام کرتے ہیں کیونکہ کلینک کی دیوارں پرڈگڑیوں کی ایک لمبی لِسٹ چپساں ہوتی ہے جو صرف مریض کو اپنی قابلیت کی ڈھاس جمانے کے لیے ہوتی ہے حقیقت میں ایسے کلینک کے ڈاکڑ صاحب کچھ جماعتیں پاس ہی ہوتے ہیں جو ڈاکڑ صاحب کا لبادہ پہنے لوگوں کی صحت سے کھیل رہے ہوتے ہیں۔ امیر لوگ تو بیرون ملک یا پھر بڑے بڑے ہسپتالوں میں علاج کے اخراجات برداشت کر لیتے ہیں اور جعلی ڈاکٹروں سے بچے رہتے ہیں جبکہ دوسری جانب غریب مریض سستے علاج کی تلاش میں ایسے جعلی مالجعوں کے ہتھے چڑھ کر اپنا نقصان کروا بیٹھتے ہیں۔لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ ذمے داری کا مظاہرہ کریں اور اپنی مدد آ پ کے تحت کسی بھی ڈاکڑا ور معالج کے انتخاب میں اچھی طرح ریسرچ کر لیا کریں۔
ان جعلی صحت کے اداروں کےخلاف کریک ڈاوٌن کے لیے ہر کوئی حکومت کی طرف نگاہیں جما کر بیٹھا ہوا نظر آتا ہے مگر حکومت کی بے بسی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہی ہے کہ حکومت کے پاس نہ تو کوئی جا مع حکمت عملی ہے اور نہ ہی کارآمد وسائل۔ اگر حکومت حقیقت میں سنجیدہ ہے تو سب سے پہلے ایک ایماندار محکمہ صحت کی ٹیم تشکیل دے اور پھر کوئی واضح حکمتِ عملی کی بنیا د رکھے ۔ وقتی کاروائی کے بجائے ریگولر اور سخت اقدامات کرے۔ ہائے رے ہمارے مُلک کی قسمت کہ آج کے جدید دور میں بھی ہمارے ملک کی معصوم عوام صحت کی بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہیں۔